-: ہندوستانی بینکنگ نظام: شہری عزت، دیہی زحمت؟ :-
( تحریر: محمد احمد رضا چشتی اشرفی رکن آل انڈیا علماء و مشائخ بورڈ یونٹ سملیا )
(بینکنگ کے نام پر چارجز کی چالاکیاں اور دیہی عوام کے ساتھ ناانصافی)
ہندوستان میں اس وقت ہزاروں بینک شاخیں (branches) اور درجنوں بڑے مالیاتی ادارے موجود ہیں، جو کروڑوں لوگوں کی بینکنگ ضروریات پوری کر رہے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ بینک سبھی صارفین کے ساتھ یکساں سلوک کرتے ہیں؟ کیا دیہی اور شہری صارفین کو ایک جیسا احترام اور سہولت دی جاتی ہے؟
شہری علاقوں میں بہتر سروس، گاؤں میں بے توجہی:
یہ حقیقت ہے کہ شہری علاقوں میں بینکوں کے ایمپلائیز خوش اخلاق ہوتے ہیں، سسٹم بہتر ہوتا ہے، اور کام جلدی اور شفاف طریقے سے کیا جاتا ہے۔ لیکن جب یہی بینک دیہی علاقوں میں کام کرتے ہیں تو ان کا رویہ اکثر تبدیل ہو جاتا ہے۔
گاؤں دیہات کے معصوم، کم تعلیم یافتہ لوگوں کے ساتھ بعض بینک ملازمین بدتمیزی، بد اخلاقی اور لاپروائی سے پیش آتے ہیں۔ نہ صحیح رہنمائی، نہ شفاف معلومات، اور نہ ہی وقت کی قدر۔
میرے ذاتی مشاہدات:
1. ایچ ڈی ایف سی (HDFC)، ICICI، بینک آف انڈیا، بینک آف بڑودا
یہ بینک قابلِ تعریف خدمات فراہم کرتے ہیں۔
ان کا سسٹم محفوظ، عملہ تربیت یافتہ، اور سروس تیز ہوتی ہے۔ لوگ ان بینکوں پر بھروسہ کرتے ہیں، اور اکثر معزز شخصیات بھی ان میں اکاؤنٹس کھولتے ہیں۔
2. ایکسس بینک، اسٹیٹ بینک آف انڈیا (SBI)، پنجاب نیشنل بینک (PNB)
ان بینکوں کی بعض شاخوں میں خاص طور پر دیہی علاقوں میں انتہائی سست روی، لاپرواہی، اور غیر ضروری چارجز کا چلن ہے۔
حال ہی میں میں اپنے چچیرے دادا ماسٹر فرید عالم صاحب کے ساتھ Axis Bank گیا۔
صرف 2 مہینے کا بینک اسٹیٹمنٹ نکلوانے میں ڈھائی گھنٹے ضائع ہوئے۔
بار بار یاد دہانی کے باوجود ملازمین توجہ نہیں دے رہے تھے۔ جب غصہ ہوا، تب جا کر کام ہوا۔
"ڈکیتی" کے انداز میں چارجز کی کٹوتی:
دیہی علاقوں میں Axis بینک کے ملازمین محلہ محلہ گھوم کر "زیرو بیلنس اکاؤنٹ" کے نام پر لوگوں کو لبھاتے ہیں، لیکن:
اکاؤنٹ کھلنے کے بعد بے شمار غیر واضح چارجز لگائے جاتے ہیں
₹3500 سے کم بیلنس ہونے پر ماہانہ جرمانہ
₹400، ₹600، ₹800 تک کی کٹوتی بغیر اطلاع
اکاؤنٹ بند کروانے پر 6 مہینے کی شرط
بار بار "تاریخ پر تاریخ" دے کر ٹال مٹول
یہ طریقہ دیہی صارفین کے ساتھ دھوکہ دہی اور بدعنوانی کی مثال ہے۔
ایک اور مثال: بینک آف بڑودا
میرے والدہ کے اکاؤنٹ میں ڈیبٹ کارڈ کی مدت ختم ہو چکی ہے، لیکن نیا کارڈ جاری نہیں کیا گیا۔ پھر بھی ہر مہینے اس کا چارج کاٹا جا رہا ہے۔ یہ سیدھی سیدھی بے ایمانی ہے۔
عوام کے لیے مفید مشورے:
1. گھر آ کر اکاؤنٹ کھلوانے والے ملازمین پر کبھی بھروسہ نہ کریں
2. بینک میں جا کر خود مینجر یا اسٹاف سے تفصیل میں پوچھ کر ہی اکاؤنٹ کھلوائیں
3. ہر چارج، سروس فیس، اور ATM سروس کے بارے میں صاف اور تحریری معلومات حاصل کریں
4. بینک کا اسٹیٹمنٹ ہر مہینے چیک کریں تاکہ چارجز کا پتہ چلے
5. اگر کوئی بدتمیزی کرے یا غیر واضح کٹوتی ہو تو RBI کی شکایت ویب سائٹ پر رپورٹ کریں:
🔗 https://cms.rbi.org.in
نتیجہ:
بینکنگ نظام کو عوام دوست اور دیانت دار ہونا چاہیے، خاص طور پر دیہی صارفین کے ساتھ، جو پہلے ہی شعور اور وسائل میں محدود ہوتے ہیں۔
عوام الناس کو چاہیے کہ ہر مالیاتی معاملے میں تحقیق، ہوشیاری، اور احتیاط سے کام لیں تاکہ بعد میں پچھتانا نہ پڑے۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں