بدھ، 2 جولائی، 2025

اسلام میں تعویذ کا حکم: ایک متوازن جائزہ

 -: اسلام میں تعویذ کا حکم ،ایک متوازن جائزہ :-


( تحریر: محمد احمد رضا چشتی اشرفی رکن آل انڈیا علماء و مشائخ بورڈ یونٹ سملیا)



اسلام میں تعویذ (یعنی کوئی دعا، قرآن کی آیت یا مخصوص کلمات کو لکھ کر پہننا یا لٹکانا) کے بارے میں علماء کے درمیان اختلاف موجود ہے۔ اس کی اجازت یا ممانعت اس بات پر منحصر ہے کہ تعویذ میں کیا لکھا گیا ہے اور اس سے متعلق انسان کا عقیدہ کیا ہے۔



اسلام میں تعویذ اس وقت جائز ہوتا ہے جب اس میں قرآن کی آیات، اللہ کے اسماء یا صحیح احادیث سے ثابت دعائیں شامل ہوں۔ اسے شرک یا جادو کی نیت سے نہ باندھا جائے بلکہ صرف دعا اور برکت کے طور پر استعمال کیا جائے۔ یہ عقیدہ رکھا جائے کہ تعویذ خود کچھ نہیں کرتا، بلکہ اللہ کے حکم سے اثر ہوتا ہے۔


صحابہ کرام میں سے حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بچوں کو قرآنی آیات پر مبنی تعویذ لٹکایا کرتے تھے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے بھی قرآن والے تعویذ کے جواز کی روایت موجود ہے۔


تعویذ اس وقت حرام ہو جاتا ہے جب اس میں غیر شرعی الفاظ، جادو، طلسم یا شیطانی کلمات شامل ہوں۔ اس کے ذریعے غیب دانی، قسمت بدلنے یا اللہ کے سوا کسی اور پر یقین رکھا جائے۔


رسول اللہ ﷺ نے فرمایا  "جس نے تعویذ لٹکایا، اس نے شرک کیا۔"(مسند احمد، سنن ابی داؤد) یہ ان تعویذوں کے بارے میں ہے جو شرک پر مبنی ہوں یا دین کے خلاف ہوں۔


قرآنی آیات یا اللہ کے ناموں پر مبنی تعویذ جائز ہے (اللہ پر یقین کے ساتھ) اور جادو، طلسم، یا غیر شرعی الفاظ والا تعویذ ناجائز اور حرام ہے۔ علاوہ ازیں تعویذ پر مکمل بھروسہ، اللہ کو بھول جانا شرک ہے ۔



بیشتر صوفیاۓ کرام اور بعض نیک علما تعویذ کو ایک ذریعۂ تبلیغ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ غیر مسلم یا کمزور ایمان والے افراد تعویذ لینے کے بہانے ان کے پاس آتے ہیں، اور یوں ان کو اسلام کی خوبصورتی اور اللہ پر بھروسے کا پیغام ملتا ہے جو انتہائی مستحسن اقدام ہے ۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ کچھ حضرات تعویذ کو ذریعہ معاش بنا لیتے ہیں۔ وہ لوگوں کی سادگی سے فائدہ اٹھا کر تعویذ بیچتے ہیں، پیسے لیتے ہیں، اور دین کو کاروبار بناتے ہیں۔ ایسے عمل سے تعویذ نہ صرف ناجائز بلکہ دین کی بدنامی کا سبب بن جاتا ہے۔


ہمیں چاہیے کہ ہم قرآنی دعاؤں اور مسنون اذکار کو سیکھیں اور دوسروں کو بھی سکھائیں۔ اولا تعویذ کی بجائے اللہ سے دعا اور قرآن سے رجوع کو اپنا معمول بنائیں۔


اگر تعویذ کا استعمال کیا جائے تو اس میں صرف شرعی، صاف اور واضح الفاظ ہوں اور مکمل توکل اللہ ہی پر ہو۔


یاد رکھیں ،اصل حفاظت اور شفا صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ تعویذ اگر عقیدے کو کمزور کرے تو نقصان دہ ہے، اور اگر ایمان کو مضبوط کرے تو فائدہ مند بن سکتا ہے۔


واللہ أعلم

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

-: दज्जाल विरोधी प्रदर्शन की लहर :-

 -: दज्जाल विरोधी प्रदर्शन की लहर :- इज़राइली नौसेना की ओर से ग़ज़ा के लिए रवाना होने वाले "असतूल अल-समूद" को रोकने और उसकी कई नौक...