دوستوں.......! بھارت بھی چاند پر پہنچ گیا. چندریان 3 مشن کی کامیابی کے بعد بھارت دنیا بھر میں چاند پر سافٹ لینڈنگ کرنے والا چوتھا ملک بن گیا ہے. اس تاریخی موقع پر پورے ملک میں دیش بھکتی کی تازہ لہر دوڑ گئی ہے. دیر و حرم سے فخر و انبساط اور مبارکباد کی صدائیں گونج رہی ہیں، پنڈت و ملا ،رام رحیم سب مگن ہیں، خوش ہیں، فخر کے جذبات سے لبریز ہیں.... اس خوشی پر کسے اشکال ہو سکتا اور کون ہے جو ان جذبات کو غلط قرار دے سکتا ہے؟ لیکن اس تعلق سے ایک پہلو ایسا ہے جس پر توجہ دلانا ضروری محسوس ہوتا ہے. اگر آپ کو کوئی شخص خوشی میں سڑک پر ناچتا ہوا نظر آئے، آپ اس سے معلوم کریں کہ کیوں ناچ رہے ہو؟ اور وہ جواب میں یہ کہے کہ فلاں شخص ناچ رہا تھا یا سب لوگ ناچ رہے تھے اس لیے میں نے بھی ناچنا شروع کر دیا، تو آپ کا تصور اس شخص کے بارے میں کیا ہوگا؟ یقیناً ایسے شخص کی عقل پر سوالیہ نشان لگ جائے گا. افسوس ہے کہ اکثریت کا یہی حال ہے. پورا ملک خوشی منا رہا ہے تو ہم بھی منائیں گے. سب لوگ تھالی بجا رہے ہیں تو ہم بھی بجائیں گے اور بیگانے کی شادی ہے تو میاں عبد اللہ تو ضرور ناچ دکھائیں گے!
انسان چاند پر پہنچ گیا، اس سے انسانی زندگی کے کون سے مسائل حل ہوئے؟ کیا سہولیات پیدا ہوئیں؟
ہر انسان کی بنیادی ضرورت روٹی، کپڑا اور مکان ہے، اس طرح کے مشن کیا ان بنیادی ضروریات کی تکمیل میں معاون ہیں؟
ان مشن پر لاکھوں نہیں کروڑوں، اربوں روپے صرف ہوتے ہیں، چندریان 3 مشن میں اندازاً 650 کروڑ روپے صرف ہوئے ہیں، کیا یہ خطیر رقم اس کام میں خرچ کرنا مفید ہے یا اس سے بہتر کسی اور مصرف میں خرچ کی جا سکتی ہے؟
زمین کی حدود سے نکل کر چاند پر پہنچنے کا یہ محیر العقول کارنامہ کس ٹیکنالوجی سے ممکن ہوا ہے؟ ہمیں اس ٹیکنالوجی کا اجمالی ہی سہی، کتنا علم ہے؟
اس نادر واقعہ کے وجود پذیر ہونے میں بحیثیت قوم ہمارا کتنا دخل اور کردار ہے؟
.... اس جیسے دسیوں بنیادی سوال ہیں. اگر کسی شخص کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوتے ہیں، وہ ان کے جواب جانتا یا جاننے کی کوشش کرتا ہے، خوشی کے اس موقع میں خوشی کی حقیقت اور وجہ دریافت کرنے کی تحقیق و جستجو کرتا ہے تب تو اس کا خوشی منانا، مبارک باد دینا معقول ہے، ورنہ یہ سب شور و شغب، ہڑدنگ و ہڑبونگ سے زیادہ کچھ نہیں.
احمد اللہ سعیدی عارفی




.jpg)

