*اسباب زوال امت*
⬅️ امت سے خلافت یا منصفانہ اسلامی نظام حكومت کا ختم ہوجانا
⬅️ امت سے مرکزی نظام یا اجتماعی سسٹم کا خاتمہ ہوجانا اورہر سو لامرکزیت اور طوائف الملوکی کا عام ہوجانا
⬅️ ایمان بالآخرت اور تعلق مع اللہ کا کمزور ہوجانا اور دنیاوی مال ومتاع بٹورنے کی دھن میں فانی زندگی کی محبت اور موت کا خوف ہمہ وقت ذہن پر سوار ہوجانا
⬅️ ذکر اللہ اور دینی عبادات میں خشوع وخضوع کا افسوسناک حد تک کم ہوجانا
⬅️ اجتہادی صلاحیت رکھنے والے اہل علم کا فقدان یا ان کی تعداد میں افسوسناک کمی
⬅️ اقربا پروری کا امت میں عام ہوجانا اور تنظیمی اور ادارہ جاتی لیول پر اس وبا کا قانون کی شکل اختیار کرلینا
⬅️ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر جیسے عظیم شعبوں کا تقریبا کالعدم ہوجانا
⬅️ حق گوئی اور بے باکی کی جگہ تملق، مکاری اور روباہی کا عام ہوجانا
⬅️ طاقتور اور اہل ثروت کے سامنے جھک جانا اور کمزوروں پر ظلم کرنا
⬅️ علماء دنیا اور فقہاء دولت کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوجانا
⬅️ علماء سوء کی کثرت اور مختلف جگہوں پر ان کا غلبہ اور بول بالاہونا
⬅️ نسل پرستی، قبائلیت، ذات پات اور خاندانی عصبیت کا عام ہوجانا
⬅️ فروعی مسائل میں اپنی انرجی تباہ کرنا اور اصولی مسائل سے بے خبر رہنا یا دانستہ اورنا دانستہ اعراض کرنا
⬅️ بے جا وغیر ضروری مباحثات ومناقشات وجدل ومناظرہ میں دوسروں کے ساتھ الجھ کر اپنا قیمتی وقت ضائع کرنا
⬅️ ایک ہی مسلک سے منسلک مختلف ضمنی گروہوں کی باہم رسہ کشی اور ایک دوسرے کے ساتھ برسرپیکار رہنا
⬅️ بڑی بڑی تنظیموں اور اداروں میں باہمی اختلافات اور نزاعات کا ظاہر ہونا اور کئی حصوں اور دھڑوں میں بٹ جانا اور اپنی توانائی فریق مخالف کے عیوب ونقائص کی تشہیر اور اس کے خلاف ریشہ دوانیوں میں صرف کرنا
⬅️ دینی مدارس اور اسلامی مراکز میں اعلی تعلیمی اور تربیتی معیار کا افسوسناک حد تک گرجانا
⬅️ اسلام کی تابندہ تاریخ اور عظمت اور روح اسلام سے سرشار نہ ہونا اور دینی حمیت وغیرت سے خالی ہونا
⬅️ تحقیق وریسرچ اور نت نئی ابداعات اور اختراعات کے میدان میں قیادت کی پوزیشن سے ہٹ جانا
⬅️ حساس اور اہم ترین مناصب پر نا اہلوں کا تسلط اور قحط الرجال کے دور میں قتل الرجال کا ارتکاب کرنا
⬅️ اسلام کے اخلاقی اور سماجی نظام کو اپنی زندگیوں کے تمام شعبوں میں کلی طور پر یا بڑی حد تک نافذ کرنے میں ناکام ہوجانا
⬅️ خطبات ومواعظ کو ذاتی اصلاح اور عبرت کے بجائے کانوں کی لذت کے لیے سننا
⬅️ خطباء وواعظین کے قول وعمل میں تضاد ہونا
⬅️ ہر دور اور زمانے کے تقاضوں کے مطابق جنگی، تعلیمی، سائنسی، طبی اور دیگر سماجی علوم اور رفاہی خدمات میں اپنی کارکردگی کے ذریعہ انسانی سماج کے لیے اپنی نافعیت کوثابت کرنے میں ناکام ہوجانا
⬅️ اپنی ناکامی، شکست اور کمزوریوں کو دشمن کی سازش کہہ کر مطمئن ہوجانا اور ہر چیز میں سازش کا پہلو متعین کرلینا اور اپنے آپ کو ہر لیول پر طاقتور بنانے کی ذمہ داری سے غافل رہنا
⬅️ سوشل میڈیا کے اس دور میں زمینی لیول پر سنجیدہ کام کرنے سے زیادہ سوشل میڈیا پراپنی توانائی صرف کرنا اوراپنے چھوٹے بڑے، جھوٹے سچے کارناموں کو خوب اجاگر کرنا، یا حقیقت سے زیادہ بڑھا چڑھاکر بیان کرنا، اور بسا اوقات دجل وتدلیس سے کام لینا
⬅️ اسباب زوال وغیرہ کا تجزیہ کرنا؛ لیکن ان کے حل کے لیے ٹھوس عملی اقدامات کرنے میں ناکام رہنا

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں