ایک کتا جس کی وجہ سے 40 ہزار لوگوں
نے اسلام قبول کیا ..............................
علامہ ابن حجر رحمہ اللہ اپنی کتاب درر کامنہ میں لکھتے ہیں کہ جب منگولوں نے پوری مسلم دنیا پر قبضہ کر لیا تو وہ دن بڑے دردناک دن تھے، ایسے عالم میں ایک منگول سردار عیسائی ہو گیا، اس خوشی میں ایک بہت بڑا جلسہ کیا گیا جس میں عیسائی پادری بھی شامل ہوئے.......... علامہ ابن حجر لکھتے ہیں کہ اس جلسہ میں ایک بدبخت عیسائی پادری نے دریدہ دہنی کرتے ہوئے حضور اکرم ﷺ کی شان میں گستاخی کی تو پاس بندھا ہوا ایک کتا جوش میں آگیا اور زور زور سے بھونکنے لگا.......... جلسہ میں موجود لوگوں نے پادری سے کہا کہ تو چونکہ مسلمانوں کے نبی کے خلاف بولا ہے اس لیے یہ کتا غیرت میں زور زور سے بول رہا ہے۔
پادری نے جواب دیا کہ نہیں نہیں! یہ ویسے ہی بڑا غیرت مند ہے، چونکہ میں نے ہاتھ سے اسکی طرف اشارہ کیا تو یہ سمجھا کہ مجھے مارنے لگا ہے، اس وجہ سے یہ غیرت میں آیا اور بھونکا.......... یہ کہنے کے بعد پادری نے اپنا بھاشن شروع کیا اور پھر وہی غلیظ حرکت کی اور دوبارہ حضور اکرم ﷺ کی شان میں گستاخی کرنا شروع کر دی.......... علامہ ابن حجر لکھتے ہیں کہ اس بار کتا ایک دم رسہ توڑ کر پادری پر جھپٹا اور شیر کی طرح اس پر حملہ آور ہوا اور اپنے دانت پادری کی گردن میں گاڑھ دیے اور تب تک گاڑے رکھے جب تک پادری مر نہ گیا.......... علامہ ابن حجر لکھتے ہیں کہ اس واقعہ کو دیکھ کر تقریبا چالیس ہزار منگولوں نے اسلام قبول کرلیا۔
عربی جاننے والے اس واقعہ کو حوالہ سمیت عربی میں بھی پڑھ سکتے ہیں:
قال الإمام: ابن حجر العسقلاني في كتابه (الدرر الكامنة)
كان النصارى ينشرون دعاتهم بين قبائل المغول طمعاً في تنصيرهم وقد مهد لهم الطاغية هولاكو سبيل الدعوة بسبب زوجته الصليبية ظفر خاتون، وذات مرة توجه جماعة من كبار النصارى لحضور حفل مغولي كبير عقد بسبب تنصر أحد أمراء المغول، فأخذ واحد من دعاة النصارى في شتم النبي صلى الله عليه وسلم، وكان هناك كلب صيد مربوط، فلما بدأ هذا الصليبي الحاقد في سب النبي صلى الله عليه وسلم زمجر الكلب وهاج ثم وثب على الصليبي وخمشه بشدة، فخلصوه منه بعد جهد ..
فقال بعض الحاضرين: هذا بكلامك في حق محمد عليه الصلاة والسلام،
فقال الصليبي: كلا بل هذا الكلب عزيز النفس رآني أشير بيدي فظن أني أريد ضربه، ثم عاد لسب النبي وأقذع في السب، عندها قطع الكلب رباطه ووثب على عنق الصليبيي وقلع زوره في الحال فمات الصليبي من فوره، فعندها أسلم نحو أربعين ألفاً من المغول.
الدرر الكامنة جزء 3 صفحة 2
احمد اللہ سعیدی عارفی
9935586400

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں