اتوار، 19 مارچ، 2023

بگڑے ہوئے معاشرے کی ایک خاص عادت

 بگڑے معاشرے کی ایک خاص عادت

     

     ایک دفعہ کا واقعہ ہے کہ ایک لومڑ کی دُم پہ پتھر آگرا ، دُم کٹ گئی ۔

ایک دوسرے لومڑ نے جب اسے دیکھا تو پوچھا۔۔۔!

یہ تم نے اپنی دُم کیوں کاٹ لی؟ 

دُم کٹا لومڑ بولا: اس سے بڑی خوشی وفرحت محسوس ہوتی ہے، ایسے لگتا ھے کہ جیسے ہواؤں میں اڑ رہا ہوں۔

واہ۔۔۔!! کیا تفریح ہے۔۔۔۔!

 

بالآخر گھیر گھار کر اس دوسرے لومڑ کو اس نے دُم کاٹنے پر راضی کرہی لیا۔ 

دوسرے لومڑ نے جب یہ دُم کٹائی کی مہم سر کرلی تو بجائے سکون کے شدید قسم کا درد محسوس ہونے لگا۔۔۔!! پوچھا میاں۔۔۔!! جھوٹ کیوں بولا مجھ سے؟

پہلا لومڑ پہلا کہنے لگا جو ہوا سو ہوا۔۔۔! 

اب اگر تم نے درد کی یہ داستان دوسرے لومڑوں کو سنائی تو انہوں نے دُمیں نہیں کٹوانی اور پھر ہم دو دُم کٹوں کا مذاق بنتا رہےگا۔۔۔!

بات سمجھ میں آئی تو یہ دونوں دُم کٹے پوری برادری کو یہ خوش کن تجربہ کرنے کا کہتے رہے ۔

نتیجہ یہ نکلا کہ لومڑوں کی اکثریت دُم کٹی ہوگئی۔

اب حالت یہ ہوگئی یہ جہاں کوئی دُم والا لومڑ دکھائی دیتا اسکا مذاق اُڑایا جاتا۔۔۔!

 

سبق: جب بھی فساد عام ہوکر پھیل جاتا ہے تو بدکار نیکوکاروں کو انکی نیکی پہ طعنے دینے لگ جاتے ہیں اور احمق لوگ انکا مذاق اڑاتے ہیں

حضرت کعب رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ 

فرمایا:  لوگوں پہ ایسا زمانہ آئے گا کہ مومن کو اسکے ایمان پہ ایسے ہی عار دلائی جائے گی جیسے کہ آجکل بدکار کو اسکی بدکاری پہ عار دلائی جاتی ہے۔

یہاں تک کہ آدمی کو طنزاً کہا جائے گا کہ

واہ بھئی۔۔۔! تم تو بڑے ایمان دار فقیہ بندے ہو۔۔۔!! 

حضرت لوط علیہ السلام کی قوم نے کیا نہیں کہا تھا:  نکال دو لوط کو اور ان کے گھر والوں کو اپنی بستی سے۔۔۔!!یہ بہت نیک بنے پھرتے ہیں۔ 

بگڑا ہوا معاشرہ جب نیکوکاروں میں کوئی قابلِ اعتراض بات تلاش نہیں کرپاتا تو انکی بہترین خوبی پہ ہی انکو عار دلانے لگ جاتا ہے۔۔!


منگل، 14 مارچ، 2023

ایک کتا جس کی وجہ سے چالیس ہزار لوگوں نے اسلام قبول کیا۔


 ایک کتا جس کی وجہ سے 40 ہزار لوگوں

     

        نے اسلام قبول کیا  .............................. 


 علامہ ابن حجر رحمہ اللہ اپنی کتاب درر کامنہ میں لکھتے ہیں کہ جب منگولوں نے پوری مسلم دنیا پر قبضہ کر لیا تو وہ دن بڑے دردناک دن تھے، ایسے عالم میں ایک منگول سردار عیسائی ہو گیا، اس خوشی میں ایک بہت بڑا جلسہ کیا گیا جس میں عیسائی پادری بھی شامل ہوئے.......... علامہ ابن حجر لکھتے ہیں کہ اس جلسہ میں ایک بدبخت عیسائی پادری نے دریدہ دہنی کرتے ہوئے حضور اکرم ﷺ کی شان میں گستاخی کی تو پاس بندھا ہوا ایک کتا جوش میں آگیا اور زور زور سے بھونکنے لگا.......... جلسہ میں موجود لوگوں نے پادری سے کہا کہ تو چونکہ مسلمانوں کے نبی کے خلاف بولا ہے اس لیے یہ کتا غیرت میں زور زور سے بول رہا ہے۔

پادری نے جواب دیا کہ نہیں نہیں! یہ ویسے ہی بڑا غیرت مند ہے، چونکہ میں نے ہاتھ سے اسکی طرف اشارہ کیا تو یہ سمجھا کہ مجھے مارنے لگا ہے، اس وجہ سے یہ غیرت میں آیا اور بھونکا.......... یہ کہنے کے بعد پادری نے اپنا بھاشن شروع کیا اور پھر وہی غلیظ حرکت کی اور دوبارہ حضور اکرم ﷺ کی شان میں گستاخی کرنا شروع کر دی.......... علامہ ابن حجر لکھتے ہیں کہ اس بار کتا ایک دم رسہ توڑ کر پادری پر جھپٹا اور شیر کی طرح اس پر حملہ آور ہوا اور اپنے دانت پادری کی گردن میں گاڑھ دیے اور تب تک گاڑے رکھے جب تک پادری مر نہ گیا.......... علامہ ابن حجر لکھتے ہیں کہ اس واقعہ کو دیکھ کر تقریبا چالیس ہزار منگولوں نے اسلام قبول کرلیا۔


عربی جاننے والے اس واقعہ کو حوالہ سمیت عربی میں بھی پڑھ سکتے ہیں: 


قال الإمام: ابن حجر العسقلاني في كتابه (الدرر الكامنة)


كان النصارى ينشرون دعاتهم بين قبائل المغول طمعاً في تنصيرهم وقد مهد لهم الطاغية هولاكو سبيل الدعوة بسبب زوجته الصليبية ظفر خاتون، وذات مرة توجه جماعة من كبار النصارى لحضور حفل مغولي كبير عقد بسبب تنصر أحد أمراء المغول، فأخذ واحد من دعاة النصارى في شتم النبي صلى الله عليه وسلم، وكان هناك كلب صيد مربوط، فلما بدأ هذا الصليبي الحاقد في سب النبي صلى الله عليه وسلم زمجر الكلب وهاج ثم وثب على الصليبي وخمشه بشدة، فخلصوه منه بعد جهد ..


فقال بعض الحاضرين: هذا بكلامك في حق محمد عليه الصلاة والسلام،


فقال الصليبي: كلا بل هذا الكلب عزيز النفس رآني أشير بيدي فظن أني أريد ضربه، ثم عاد لسب النبي وأقذع في السب، عندها قطع الكلب رباطه ووثب على عنق الصليبيي وقلع زوره في الحال فمات الصليبي من فوره، فعندها أسلم نحو أربعين ألفاً من المغول.

الدرر الكامنة جزء 3 صفحة 2

احمد اللہ سعیدی عارفی

9935586400

ہفتہ، 4 مارچ، 2023

ماں کا اثر اولاد پر

 



۔ماں کا اثر اولاد پر ۔۔۔!!!!!

عربی مقولہ ہے   اَلاُمُّ تَصنَعُ الاُمَّۃَ ؛
یعنی ایک ماں پوری اُمَّت کی بنیاد رکھتی ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ جب سے ماں کے پیٹ میں بچہ حرکت کرنے لگتا ہے وہ ماں کی ہر اچھی بری بات کا اثر قبول کرنے لگتا ہے جب تک وہ خود سمجھدار نہ ہو جائے ماں کا اثر زیادہ قبول کرتا ہے۔
بلکہ عورت کی پاکیزگی کا اثر اُس کے شوہر کی زندگی پر اُس کی عبادت پر اُس کے دین پر بھی پڑتا ہے ۔
اِسی وجہ تو کہا گیا کہ عورت مرد کے نصف دین کی محافظ ہے۔
ایک بزرگ اپنی بیوی سے کہنے لگے کہ میں تہجد پڑھتا ہوں جبکہ تم صرف فجر کی نماز پڑھتی ہو
دوسرے دن بابا جی کی آنکھ فجر میں جا کھلی
بیوی کو کہنے لگے معلوم نہیں کیا ہوا پہلے تو آسانی سے تہجد میں بیدار ہوجاتا تھا آج فجر مشکل سے پڑھ پایا
بیوی صاحبہ کہنے لگیں کہ پہلے میں روز آٹا گوندھنا اور کھانا بنانا با وضو کیا کرتی تھی۔
مگر کل جان بوجھ کر نہیں کیا بس اُسی کی وجہ سے آپ کی آنکھ نہیں کھلی کیونکہ آپ کی تہجد میں میرے با وضو کھانا بنانے کا عمل دخل زیادہ تھا۔
عورت کی دینداری اور علمِ دین بچوں میں خوب رنگ جماتا ہے ۔
ماں دیندار ہو تو بچہ با کمال بنتا ہے
امام شافعی کی پرورش ماں نے کی
امام احمد کی پرورش ماں نے کی
امام بخاری کی پرورش ماں نے کی
عفراء بنت عبید وہ خوش نصیب صحابیہ ہیں جن کے سات بیٹوں نے اسلام کی پہلی جنگ میں شرکت کی
اُسی پاک ماں کے وہ دو بہادر بیٹے معاذ ومعوذ تھے جنہوں نے ابوجہل کو قتل کیا تھا۔
جب ماؤں نے بچوں کو دین کی گُھٹی پلائی تب بچے مجاہدین پیدا ہوئے تب بچے علماء پیدا ہوئے۔
اب ماؤں نے دنیا پلا دی تو بچے اداکار و فنکار و گلوکار پیدا ہوتے ہیں۔ آجکل بچوں کو دین پڑھانے سے اہم بچیوں کو دین پڑھانا ہے۔۔

#احمد_اللہ_سعیدی_عارفی

جمعرات، 2 مارچ، 2023

بر وقت نکاح کے تعلق سے چند اقوال

 ۔:_۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔✍🏼

*بروقت نکاح کے تعلق سے چند اقوال*  


........................ *نکاح* .........................

اگر بارہ تیرہ سال میں بچے بچیاں بالغ ہورہے ہیں اور 25، 30 سال تک نکاح نہیں ہورہا تو یہ جنسی مریض بھی بنیں گے اور گناہ بھی کریں گے ۔

............... ............ *نکاح*..........................

 وقت پہ نکاح اولاد کا حق ہے۔ اس میں تاخیر والدین کو گناہ گار کرتی ہے

............................. *نکاح*...........................

ہر غیر شادی شدہ جوان لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کی طلب رکھتے ہیں اور یہ ایک فطری ضرورت ہے لہذا اپنے بالغ بچے بچیوں کے نکاح کا بندوبست کریں۔۔

.......................... *نکاح*..........................

بھوک پیاس کے بعد بالغ انسان کی تیسری اہم ضرورت جنسی تسکین ہے. اور جب جائز ذریعہ نہ ہو تو بچہ / بچی گناہ اور ذہنی بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔

............................ *نکاح*...........................

بدقسمتی کی انتہا، اسکول، یونیورسٹیز میں بڑی بڑی لڑکیاں لڑکے بغیر نکاح علم حاصل کر رہے ہیں، اور والدین کو نکاح کی پرواہ ہی نہیں۔

............................ *نکاح*..........................

انسان کی جنسی ضرورت کا واحد باعزت حل نکاح ہے۔ اور  اگر نکاح نہیں تو زنا عام ہوگا یہ عام فہم نتیجہ ہے۔

........................... *نکاح* ...........................

 اپنی بچیوں کے سروں پہ دوپٹہ ڈالنے کا مقصد تب پورا ہوگا جب ان کا نکاح وقت پہ ہوگا۔

.......................... *نکاح*..........................

اللہ تعالی نے معاشرتی اعمال میں سے نکاح کو سب سے آسان رکھا ہے۔

.......................... *نکاح* ......................

نکاح انسانوں کا طریقہ ہے۔ جانور بغیر نکاح کے رہتے ہیں اور رہ سکتے ہیں۔


........................ *نکاح*...........................

والدین اپنی اولاد پہ رحم کریں اور وقت پہ نکاح کا بندوبست کریں


*یہ کوئی فحش پوسٹ نہیں ہے ایک درس ہے جو ہر والدین کی ضرورت ہے بےحیائی کو روکنے کا گناہوں سے اپنے بچوں کی حفاظت کرنے کا ذریعہ ہے*

#احمد_اللہ_سعیدی_عارفی


-: दज्जाल विरोधी प्रदर्शन की लहर :-

 -: दज्जाल विरोधी प्रदर्शन की लहर :- इज़राइली नौसेना की ओर से ग़ज़ा के लिए रवाना होने वाले "असतूल अल-समूद" को रोकने और उसकी कई नौक...