ہیج ہاگ (اردو میں سیہی) ایک دوسرے کے قریب نہیں آسکتے ہیں
ان کے گرد کانٹے ان کے لیے ایک ناقابل تسخیر قلعے کا کام کرتے ہیں
نہ صرف ان کے دشمنوں سے بلکہ ان کے اپنے لوگوں سے بھی دوری کا سبب بنتے ہیں!
جب سردی اپنی مسلسل سرد ہواؤں کے ساتھ آتی ہے تو ہیج ہاگ گرمی کی تلاش میں ایک دوسرے کے قریب آنے اور چپکنے پر مجبور ہوجاتے ہیں
اور کانٹوں کی تپش اور چبھن کا درد برداشت کرتے ہیں!
مگر مسلسل ساتھ چپکنا ان کے بہت سے زخموں کا سبب بن سکتا ہے
اور مستقل دوری ان کی جان لے سکتی ہے! مگر یہ بہر صورت قریب رہ کر زخم کھا کر زندہ رہنے کو مرنے پر ترجیح دیتے ہیں!
ہمارے انسانی رشتوں کا بھی یہی حال ہے!
ہم میں سے کوئی اپنے اور دوسروں کے کانٹوں سے خالی نہیں ہے
لیکن ہمیں گرمی نہیں ملے گی جب تک ہم کانٹوں کی چبھن اور درد نہ سہ سکیں! ورنہ سردی کی شدت سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھں گے!
تو ہمیشہ یاد رکھیں!
✅ جو بغیر عیب کے دوست ڈھونڈتا ہے وہ تنہا رہتا ہے!
✅ اور جو بغیر کمی کے بیوی چاہتا ہے وہ بغیر بیوی کے رہتا ھے!
✅ اور جو عورت بے عیب شوہر چاہے گی تو وہ اکیلی رہے گی یا طلاق یافتہ رہے گی! ✅ جو بغیر کسی عیب کے بھائی کی تلاش میں رہتا ہے وہ ہمیشہ تلاش میں ہی رہے گا
✅ اور جو کوئی کامل رشتہ دار چاہے گا وہ رشتہ داری سے خالی رہے گا!اپنی زندگیوں میں توازن برقرار کرنے کے لیے دوسروں کے زخموں کو برداشت کریں!
خوشی سے جینا چاہتے ہیں تو
ہر چیز کی وضاحت نہ مانگیں, ہر چیز کی جانچ نہ کریں, اور ہر چیز کا تجزیہ نہ کریں,
جو لوگ ہیروں کا تجزیہ کرتے ہیں انہیں کوئلہ ہی نصیب ہوتا ھے!رشتوں کو عیب کے ساتھ قبول کریں اور عیب کیساتھ ہی نبھانا سیکھیں!
بے عیب ذات اللہ سبحانہ وتعالی کی ہے اور اسکی عطاء سے انبیاء کرام علیہم السلام کی ذاتیں بے عیب ہیں!
آپ غور کریں کہ اگر کوئی آپ کو کانٹے چبھو رہا ہے تو سردی سے بچا بھی تو رہا ھے!
احمد اللہ سعیدی عارفی

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں