🌹 سبق آموز تحریر 🌹
*✨ مسواک کے فائدے اور آداب۔*
```مِسواک اللہ کے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بہت پیاری سنّت ہے۔ اچّھی اچّھی نیّت کے ساتھ مِسواک کی سنّت پر عمل کرنا نہ صرف اجر و ثواب کے حصول کا ذریعہ ہے بلکہ اس کی بَدولت دنیا کے متعدّد فائدے بھی حاصل ہوتے ہیں۔
آئیے! مسواک کے چند فوائد و آداب پڑھئے اور فوائد پانے اور آداب پر عمل کی نیّت فرمائیے۔ دو فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم:
1) دو رَکْعَت مِسواک کر کے پڑھنا بِغیر مِسواک کی 70 رَکْعتوں سے اَفضل ہے۔
(الترغیب والترھیب ،ج1، ص102، حدیث: 18)
2) مِسواک کا اِستعمال اپنے لئے لازِم کر لو کیونکہ یہ منہ کی صفائی اور ربّ کی رِضا کا سبب ہے۔
(مسندِ امام احمد ،ج2، ص438، حدیث: 5849
✨ حضرتِ سیِّدُنا ابنِ عبّاس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ مِسواک میں دس (10) خوبیاں ہیں:
منہ صاف کرتی ، مَسُوڑھے کو مضبوط بناتی ہے، بینائی بڑھاتی، بلغم دُور کرتی ہے، منہ کی بدبو ختم کرتی، سنّت کے مُوافِق ہے، فرشتے خوش ہوتے ہیں، ربّ راضی ہوتا ہے، نیکی بڑھاتی اور معدہ دُرُست کرتی ہے۔
(جمع الجوامع، ج5، ص249، حدیث: 14867)
✨ حضرت سیِّدُنا امام شافِعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
چار چیزیں عَقْل بڑھاتی ہیں: فُضُول باتوں سے پرہیز ، مِسواک کا استِعمال، نیک لوگوں کی صحبت اور اپنے علم پر عمل کرنا۔
(حیاۃ الحیوان ، ج2، ص166)
✨ مِسواک سے متعلق چند آداب:
ہو سکے تو اپنے کُرتے میں سینے پر دائیں بائیں دو جیب بنوایئے اور دل کی جانب (یعنی left Side والی) جیب کے برابر میں مسواک رکھنے کیلئے ایک چھوٹی سی جیب بنوا لیجئے۔ یوں پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پیاری پیاری سنّت مسواک شریف گویا سینہ اور دل سے لگی رہے گی۔
مسواک کو کھڑا کرکے رکھنا سنّت ہے۔
(مراٰۃ المناجیح،ج 1،ص372ماخوذاً)
اگر اسے کھڑا نہیں کرتے یونہی نیچے گِرادیتے ہیں تو ایسا کرنے والے کے لئے جنون (یعنی پاگل پن) کا خطرہ ہے۔
✨ تابعی بزرگ حضرت سیّدنا سعید بن جُبَیر رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:
جو مسواک کو زمین پر رکھے اور مجنون (یعنی پاگل) ہوجائے تو اپنے علاوہ کسی کو ملامت نہ کرے۔
(مسواک کے فضائل،ص30)
جس طرح دینی کتاب کو زمین پر رکھنا ادب کے خلاف ہے اسی طرح مسواک کو بھی زمین پر نہ رکھا جائے۔
مسواک کو اونچی جگہ جہاں مٹّی کچرا وغیرہ نہ ہو لِٹا کر رکھنے میں حرج نہیں۔
مستعمَل (یعنی استعمال شدہ، Used) مِسواک کے رَیشے نیز جب مِسواک ناقابلِ اِستعمال ہوجائے تو اسے پھینک مت دیجئے کہ یہ آلۂ ادائے سنّت ہے، کسی جگہ اِحتیاط سے رکھ دیجئے یا دَفْن کردیجئے یا پتھر وغیرہ کسی بھاری چیز کے ساتھ باندھ کر سمندر میں ڈبو دیجئے۔
ایک حل یہ بھی ہوسکتا ہے کہ مسواک کے ریشے یا مستعمَل مسواک اس طرح کے کسی ڈبہ وغیرہ میں ڈال دی جائے۔
اللہ کریم ہمیں ادائے سنّت کی نیّت سے مسواک کو اپنانے اور دوسروں کو اس کی ترغیب دلانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم```
از :- احمد اللہ سعیدی عارفی

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں