دوستو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔! عزت مآب حضرت علامہ و مولانا محمد غلام مصطفی ازہری صاحب جامعہ عارفیہ کے ایک سینئر استاد ہیں، ان کی شخصیت ہر عام و خاص کے لیے ایک آیئڈل اور نمونہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ جامعہ ہذا کے طلباء و دیگر اشخاص ہمہ وقت ان سے اپنے دنیوی و اخروی معاملات کے تئین استفادہ کرتے رہتے ہیں ۔ جامعہ ہذا میں حضرت ایک شیخ الحدیث کی حیثیت سے فن حدیث اور علوم حدیث کی تدریسی خدمات انجام دے کر طلباء کی تشنگی بجھانے کے ساتھ ساتھ جامعہ ہذا کے داخلی امور پر بھی اپنا کافی وقت صرف کرتے ہیں ۔جامعہ ہذا کے شعبہ افتا "دارالافتاء العارفیہ " کی سرگرمیوں میں بھی حضرت کا کافی عمل دخل ہے ۔
آج حضرت جب راقم کے کلاس میں علوم حدیث کی مشہور و معروف کتاب " تدریب الراوی " کا درس دے کر فارغ ہوئے تو نصیحتا فرمایا کہ آج اخلاقیات ( Moraliteis ) پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ آپ کا بچہ اگر انٹرول میں ایک پراٹھا کھاتا ہے تو آپ اس کے ٹفن باکس میں دو پراٹھے رکھئے اور واپس آنے کے بعد اس سے دریافت کیجئے کہ اس نے اپنا ناشتہ کسی سے شئیر کیا یا نہیں؟ ۔ اپنے بچوں کو پہلے ہم خود سلام کریں پہر اسے نصیحتا کہیں کہ بیٹا اپنے اساتذہ ،ساتھیوں اور دیگر لوگوں کو سلام کیا کرو ۔انہوں نے مزید فرمایا کہ جب ہم سے کوئی کسی سے ناراض ہوتا ہے یا ہماری زبان یا ہاتھ سے کسی کو تکلیف پہنچتی ہے تو ہم صرف اس شخص سے معذرت طلب کر لیتے ہیں ، اگر صرف اتنا ہی ہے تو پھر یہ ایک نازیبا عمل ہے ہمیں اس کے بجائے اس آدمی کا دل جیتنا چاہئے ۔ اگر وہ ہمارے اساتذہ یا دیگر اکابر میں سے ہوں تو ہمیں ان کی خدمت کر کے ان کا دل جیتنے کی کوشش کرنی چاہئے اور اگر وہ شخص ہمارے ساتھیوں میں سے ہو تو اس کی مدد کرکے، اسے ناشتہ وغیرہ پر دعوت دے کر اسے جیتنے کی کوشش کرنی چاہئے.
آج عجیب سا ماحول ہو گیا ہے، جب کوئی شخص کسی کو تکلیف پہونچاتا ہے یا انجانے میں کسی سے کسی کو تکلیف پہنچتی ہے تو اس کی تلافی کے لیے ہم صرف معذرت (sorry ) طلب کرتے ہیں ایسے صورت میں ہمیں اپنے بچوں کو بھی مذکورہ صورت کے ذریعے اس کا دل جیتنے کی ترغیب دینی چاہیے ۔ آج پھر سے دنیا میں انسانیت کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے ۔ فسطائی طاقتیں آج اپنے بہکتوں کے سہارے انسانیت کی نسل کشی میں پوری توانائی صرف کر رہے ہیں اس لئے آج ہم میں سے ہر کسی انسانیت اور اخلاقیات کی بقا کے لئے کوشاں ہونا چاہیے ۔ اس کے علاوہ حضرت نے اور بھی قیمتی باتیں بتایئں جو آب زر سے لکھے جانے اور زندگی کے ہر موڑ کے لیے مشعل راہ بنانے کے لائق ہیں ۔
از:- احمد اللہ سعیدی (محمد احمد رضا ) متعلم جامعہ عارفیہ آلہ آباد

Hhhh
جواب دیںحذف کریں